Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سخن ہے باطل جو تو نے سمجھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

تصدق علی اسد

سخن ہے باطل جو تو نے سمجھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

تصدق علی اسد

MORE BYتصدق علی اسد

    سخن ہے باطل جو تو نے سمجھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    کہ خلق اس سے ہے صاف پیدا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    نہ شیخ ہرگز کبھی کہے گا کہ تو ہے اس میں وہ تجھ میں

    ہے کفر وحدت میں کہنا ایسا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    اس حرف غیرت کو کب مٹایا یہ پردہ تو نے کہاں اٹھایا

    دوئی تو خود ہے یہ تیرا کہنا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    کمال اپنا فنا میں جانو یہ نکتہ حق ہے تم اس کو مانو

    کبھی نہ کرنا تصور ایسا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    تھی عین صورت کی یہ بھی صورت کہ کی فرشتوں نے جس کی حرمت

    نہ کیوں ہو صادق یہ قول حق کا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    کیا جب اپنے سے حسن پیدا تو عشق پھر ہو کہ اس پہ شیدا

    یہی ترانہ ہمیشہ گایا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    وہ لاتعین لیے تعین مقام عریاں سے ہو کے ظاہر

    اسدؔ سے کہتا ہے اب تو دیکھا کہ یار مجھ میں میں یار میں ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : Rooh-e-Sama, Part 2 (Pg. 239)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے