جو بنے آئینہ وہ تیرا تماشا دیکھے
دلچسپ معلومات
غزل کا تیسرا شعر دیوان میں موجود نہیں ہے، اسے آفتابِ موسیقی فیاض خاں (آگرہ) نے پڑھا ہے۔
جو بنے آئینہ وہ تیرا تماشا دیکھے
اپنی صورت میں ترے حسن کا جلوہ دیکھے
ہائے کس طرح تجھے عاشق شیدا دیکھے
تیرا سایہ بھی نہیں ہے کہ جو سایہ دیکھے
بت رنگیں جو تیرا اے گل رعنا دیکھے
پھر نہ گلشن کی طرف بلبل شیدا دیکھے
تیری شانیں ہیں ہزاروں تیرے جلوے لاکھوں
دو ہی آنکھیں ہوں ملی جس کو وہ کیا کیا دیکھے
قیس کو ہوش نہیں لب پہ انا لیلیٰ ہے
اپنے دیوانے کو آ کر ذرا لیلیٰ دیکھے
دیکھنے والے ترے دیکھتے ہیں یوں تجھ کو
جیسے دریا کی طرف پیاس کا مارا دیکھے
کیا سمجھ رکھا ہے اللہ کو تو نے اکبرؔ
آنکھیں کھولے ہوئے بیٹھا ہے کہ جلوہ دیکھے
- کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 202)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.