Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میں ازل ہی سے غم عشق فراموش نہ تھا

دلگیر اکبرآبادی

میں ازل ہی سے غم عشق فراموش نہ تھا

دلگیر اکبرآبادی

MORE BYدلگیر اکبرآبادی

    میں ازل ہی سے غم عشق فراموش نہ تھا

    اس زمانہ میں گئے ہوش کہ جب ہوش نہ تھا

    حضرت عشق کو اللہ سلامت رکھے

    جلوۂ حسن جو دیکھا تو مجھے ہوش نہ تھا

    کیوں مجھے بھول گیا وقت کرم داور حشر

    خود فراموش تھا میں یار فراموش نہ تھا

    عالم شعر میں ہوتی تھی مری عمر بسر

    شعر کہنے کا بھی جس وقت مجھے ہوش نہ تھا

    ایک یہ وقت بھی اب ہے کہ مجھے موت نہیں

    ایک وہ وقت بھی گزرا ہے مجھے ہوش نہ تھا

    کون سا معجزہ ایسا تھا جو اے حضرت عشق

    جنبش لب میں کسی شوخ کی روپوش نہ تھا

    ہائے کیا چیز تھا وہ عہد تمنا میرا

    جب کسی بات کا دنیا میں مجھے ہوش نہ تھا

    وہ بھی کیا دن تھے کہ جب حسن تھا ان کا معصوم

    وہ بھی کیا دن تھے کہ جب عشق کو کچھ ہوش نہ تھا

    ہاں ادھر دیکھ تجھے اپنی نگاہوں کی قسم

    آج مے خانہ میں باقی کوئی مے نوش نہ تھا

    ہائے وہ سادگی حسن کا تیرے عالم

    جب کہ خود اپنی اداؤں کا تجھے ہوش نہ تھا

    اک زمانہ تھا کہ کرتا تھا جگر کے ٹکڑے

    اک زمانہ تھا کہ دلگیرؔ بھی باہوش نہ تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے