اسے کیا پاؤ گے پانے کی خود تدبیر الٹی ہے
اسے کیا پاؤ گے پانے کی خود تدبیر الٹی ہے
شکاری کی کماں میں دیکھ لو خود تیر الٹی ہے
خدا سے ہم نہیں ملتے خدا والوں سے ملتے ہیں
ہمارے پیار کرنے کی ہر اک تدبیر الٹی ہے
نہ پڑھ سکتے نہ لکھ سکتے سنا سکتے نہ سن سکتے
کتاب معرفت کی کیا کہیں تحریر الٹی ہے
بجا ہے قول یہ اقبالؔ کا جو خود پہ بیتی ہے
نگاہ مرد مومن میں مری تقدیر الٹی ہے
یہ دنگل معرفت کا ہے صداقت کام آتی ہے
لڑے گا کیا وہ جس کے ہاتھ میں شمشیر الٹی ہے
وہاں دوزخ بھی ہے جنت بھی ہے انکار کس کو ہے
یہ ایسا خواب ہے جس خواب کی تعبیر الٹی ہے
جو گلیاں ان کے گھر کی ہیں بڑی پیچیدہ گلیاں ہیں
مگر جو گھر ہے ان کا گھر کی وہ تعمیر الٹی ہے
الف کیا کریں تحقیق ہم وہ ایک ہے رضواںؔ
نہ یہ لکیر سیدھی ہے نہ یہ لکیر الٹی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.