اس قدر چمکا جمال یار رسوا ہو گیا
اس قدر چمکا جمال یار رسوا ہو گیا
ان کا ماہ و مہر ہو جانا تماشا ہو گیا
کوئی دیکھے اس سراپا حسن کی رعنائیاں
آئینہ محو جمال روئے زیبا ہو گیا
یہ عروج شان غم تھا یا کرامت عشق کی
دامن دل میں جو آنسو تھا وہ تارا ہو گیا
ہو تمہیں مقصود دنیا ہو تمہیں مقصود دیں
دین و دنیا سب اسی کے جو تمہارا ہو گیا
خیر آئی تو اجل کوئی ملا تو غم گسار
ڈوبتے کو ایک تنکے کا سہارا ہو گیا
اس قدر ہے دل فریبی ہر ادا میں آپ کی
خود مصور دیکھ کر تصویر شیدا ہو گیا
- کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 77)
- مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.