نہ سمجھ میں آئے لیکن یہ خطا نہیں بیاں کی
نہ سمجھ میں آئے لیکن یہ خطا نہیں بیاں کی
وہ قفس کی کیسے ہوتی جو زباں تھی آشیاں کی
جو نکل کے دل سے لب تک بھی بہ مشکل آ سکی تھی
ہوئی عرش تک رسائی اسی آہ ناتواں کی
میں چمن سے دور ہوکے کوئی غیر ہو گیا ہوں
کہ چھپائے مجھ سے باتیں کوئی میرے آشیاں کی
ہوئی سارے قافلوں کی وہی رہنمائے منزل
جو فضا میں گرد باقی تھی ہمارے کارواں کی
اسے یاد کیسے رہتی رہ و رسم باریابی
جسے ہوش نہ ہو سر کا نہ خبر ہو آستاں کی
- کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 73)
- Author : سلطان آزادؔ سلطان آزادؔ
- مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.