Sufinama

کچھ تو دیدار میں ایسا ہی مزا رکھا ہے

قاضی خلیل الدین حسن

کچھ تو دیدار میں ایسا ہی مزا رکھا ہے

قاضی خلیل الدین حسن

MORE BYقاضی خلیل الدین حسن

    کچھ تو دیدار میں ایسا ہی مزا رکھا ہے

    روزِ محشر کے لیے جس کو اٹھا رکھا ہے

    اک تجلی کے لیے بس ہے مرا خرمنِ صبر

    ایک بجلی کے لیے ڈھیر لگا رکھا ہے

    نام دھرتے ہیں ترے عشق میں کیا کیا ناداں

    مجھ کو دیوانوں نے دیوانہ بنا رکھا ہے

    دل میں ارمان بھی ہے، درد بھی ہے، داغ بھی ہے

    گھر میں سب کچھ مرے مولا کا دیا رکھا ہے

    ہدف تیرِ ملامت تو نہ بن جائے وہ دل

    ہدفِ تیرِ نگہ جس کو بنا رکھا ہے

    کون سا شعر کروں پیش، یہی ہے پس و پیش

    ایک دیوان کا دیوان لکھا رکھا ہے

    ہے وہ کثرت جو بتاتی ہے پتہ وحدت کا

    ہے وہ وحدت جسے کثرت میں چھپا رکھا ہے

    آشنا سر حقیقت سے، زبانیں کیا ہوں

    یہ وہ معنیٰ ہے جو لفظوں سے جدا رکھا ہے

    تم کو بگڑے ہوئے حالوں کا بنانا ہے پسند

    ہم نے بگڑا ہوا احوال بنا رکھا ہے

    میری آہوں کے ہیں جھونکے جو سلامت حافظؔ

    ایک دن بیچ کا پردہ بھی اٹھا رکھا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے