Sufinama

نہ دور اس سے کہیں تو اے دل رنجور ہو جانا

قاتل اجمیری

نہ دور اس سے کہیں تو اے دل رنجور ہو جانا

قاتل اجمیری

MORE BYقاتل اجمیری

    نہ دور اس سے کہیں تو اے دل رنجور ہو جانا

    کہ ان سے دور ہونا ہے خدا سے دور ہو جانا

    ہوا ان کو گوارا دل ہی میں مستور ہو جانا

    مبارک دل کے داغوں کو چراغ طور ہو جانا

    ترے جلووں کو وقت صبح میں نے خوب دیکھا ہے

    نکھر کر خلد بن جانا سنور کر حور ہو جانا

    یہ میری سعیٔ استقلال ہی کا ایک کرشمہ ہے

    محبت میں وفا کا دائمی دستور ہو جانا

    بنا کر راز اپنا بھیج دینا مجھ کو دنیا میں

    خود ان کا پردۂ اسرار میں مستور ہو جانا

    پتہ دیتا ہے اے فطرت تری خود اختیاری کا

    بہ قید اختیار انسان کا مجبور ہو جانا

    جو وہ محفل میں آ پہنچے تو اٹھنا ہی نہیں ممکن

    وہ پہلے سے چلا جائے جسے منظور ہو جانا

    میرے داغ جگر سے پوچھئے یا دل کے زخموں سے

    نگاہ ملتفت کا مرہم کافور ہو جانا

    دھندلکے میں ادھر اٹھنا حجاب راز مطلق کا

    ادھر دل کا تجلیات سے معمور ہو جانا

    ادھر ان کا نکلنا پردۂ اسرار سے باہر

    ادھر ظلمات ہستی کا سراپا نور ہو جانا

    انا کو ضبط کرنا فی الحقیقت سخت مشکل ہے

    انا الحق کہہ کے کچھ مشکل نہیں منصور ہو جانا

    نیاز عشق اس کے بعد مرض مستقل ٹھہرا

    گوارا کوہ کن کو کیوں ہوا مزدور ہو جانا

    حقیقت میں تھا اک سخت انقلاب وقت اے قاتلؔ

    جدا اجمیر سے اور لکھنؤ سے دور ہو جانا

    مأخذ :
    • کتاب : Diwan-e-Qatil (Pg. 295)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے