لحد میں سونے دو یارو کہ چین آیا ہے مشکل سے
لحد میں سونے دو یارو کہ چین آیا ہے مشکل سے
بڑا لمبا سفر تھا آ رہا ہوں دور منزل سے
کیا ہے ذبح جس کو اس کو اپنا منہ تو دکھلا دو
کہیں پردہ کیا کرتے ہیں قاتل اپنے بسمل سے
ہماری درسگاہ عشق ہے صحن چمن گویا
گلوں کا عشق سیکھا ہے یہیں ہم نے عنادل سے
محبت جرم ہے مشرب میں تیرے توبہ کر واعظ
ہمیں تو بات بھی کرنا گنہ ہے ایسے جاہل سے
مثل مشہور ہے نصف الملاقات اس کو کہتے ہیں
محبت کا ہے قائم سلسلہ رسل و رسائل سے
گریباں کی طرف بڑھتا ہے میرا ہاتھ کیا باعث
مگر فصل بہار آئی کوئی پوچھے عنادل سے
فقط دیدار کا سائل ہوں کیوں مجھ کو جھڑکتے ہو
کرم پیشہ خفا ہوتے نہیں آواز سائل سے
کوئی عاشق وہاں دم توڑتا ہے ہچکیاں لے کر
صدا کچھ دھیمی دھیمی آ رہی ہے کوئے قاتل سے
لب زخم جگر ہلتے ہیں کچھ آہستہ آہستہ
پڑے ہیں وار اوچھے ہے شکایت دست قاتل سے
نگہ اس کے شہید ناز کی مقتل میں پھرتی ہے
کہ آنکھیں چار ہو جائیں دم آخر تو قاتل سے
ہوئی ٹھنڈی نہ مرنے پر بھی یا رب آتش فرقت
مجھے جنت میں بھی دوزخ ہے اپنی سوزش دل سے
بگولے کی طرح کیوں قیسؔ پیچھے دوڑ جاتا ہے
خدا جانے پکار اٹھتا ہے اس کو کون محمل سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.