درشن تیرے جمال کا منگتا ہوں اور بس
درشن تیرے جمال کا منگتا ہوں اور بس
ملنے تیرے کی خواہش رکھتا ہوں اور بس
کلمہ کلام میرا ہے وحدت تیری کی بات
اوراد عشق تیرے کا پڑھتا ہوں اور بس
نحو فقہ سے خاطر میری ملول ہے
کسب فنا میں کوشش کرتا ہوں اور بس
کثرت کے پنجرے میں جدا اس بہار سے
بسمل صفت ہجر سوں پھڑکتا ہوں اور بس
آتش کے درد و غم میں ہمہ شب مثال شمع
اس صبح کے فراق میں جلتا ہوں اور بس
میری طرف سے جا کے صبا پیا کے تائیں
تشریف لاؤ وگرنہ میں مرتا ہوں اور بس
بیدلؔ نہ ہو توں درد کے دریا میں اتنا غرق
میں بھی تیرے خیال میں رہتا ہوں اور بس
- کتاب : بیدل جو اردو کلام (Pg. 132)
- Author : فقیر قادر بخش بیدل
- مطبع : سچائی اشاعت گھر، پاکستان (1997)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.