میری آنکھوں کو میسر جب سے بینائی ہوئی
میری آنکھوں کو میسر جب سے بینائی ہوئی
اک تماشائے دو عالم کی تماشائی ہوئی
ہوش وارفتہ ہوا رخصت شکیبائی ہوئی
تیرا جلوہ دیکھ کر یہ حیرت افزائی ہوئی
کس کی صورت میں نہیں جلوہ تمہارا آشکار
واہ یہ اچھی تمہاری شان یکتائی ہوئی
ماسوا تیرے بنا اے جان جاں کس کے لئے
گلشن ایجاد میں یہ بزم آرائی ہوئی
اضطراب دل مرا حد سے تجاوز کر گیا
اس لئے سارے جہاں میں اپنی رسوائی ہوئی
دیکھنے والوں سے پوچھو تم کو اس کی کیا خبر
کر رہی ہے کیا تمہاری آنکھ شرمائی ہوئی
اے نسیم صبح سچ کہنا یہ کس کی چال ہے
آتش گل ہے چمن میں کس کی بھڑکائی ہوئی
غیر کے سر کی قسم کھاؤ تو مانوں اعتبار
اپنے سر کی تو قسم سو بار ہے کھائی ہوئی
دیدنی تھا اے جمیلؔ اس شوخ کا طرز خرام
فتنۂ محشر ادا تھی چال اٹھلائی ہوئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 96)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.