یاد آتی ہے مجھے اے یار دلداری تیری
یاد آتی ہے مجھے اے یار دلداری تیری
وہ ندائے خود الستی خاص گفتاری تیری
شوق میں آ کر تجھے ہم نے کہا قالوا بلیٰ
وعدۂ لا تقنطوا کے ساتھ غمخواری تیری
آپ اپنے حسن پر پہلے مجھے شیدا کیا
اب نہیں وہ مہربانی کیا ہوئی یاری تیری
عشق نے پھونکا ہے میرا تن بدن اے بے نیاز
اس پہ بھی یاد آتی ہے پہلی وفا داری تیری
ترش رو ہو کر مجھے دیتے ہو بدنامی میاں
قند سے شیریں ہے اے نازک بدن گاری تیری
میں نہیں ہوں تو ہی تو ہے اے صنم تیری قسم
پھر بھلا کس پر ہوئی جور و ستمگاری تیری
یا نبی خود آپ کا ہے عاشق و شیدا خدا
خود خدا ہی کر رہا ہے ناز برداری تیری
یا محمد میراںؔ شاہ کی آرزو منظور ہو
دمبدم کرتار ہوں صفت و ثنا داری تیری
- کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 13)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.