موجوں کا یہ ستم بھی حبابوں پہ کم نہیں
دلچسپ معلومات
(اردوئے معلی۵ فروری ۱۹۲۶ء)
موجوں کا یہ ستم بھی حبابوں پہ کم نہیں
ان کو ہلاک کرتی ہے یہ جن میں دم نہیں
رتبہ میں مرے دل سے زیادہ حرم نہیں
کعبہ یہ وہ ہے جس میں مقام صنم نہیں
کچھ شیخ سے غرض نہ برہمن سے کام ہے
ہم بادہ خوار ساکن دیر و حرم نہیں
فرہاد کی طرح میں کروں کیوں نہ سر فگار
کیا مرے پاس تیشۂ فولاد غم نہیں
تلچھٹ ہی دے جو مے نہیں دیتا ہے ساقیا
مجھ تشنہ لب پہ کیا ترا دست کرم نہیں
ساقی ملے گا خاک ہمیں مے کشی میں لطف
چھایا ہوا جو باغ پہ ابر کرم نہیں
دل لے کے میرا کیجیے پامال شوق سے
آزردہ میں حضور کے سر کی قسم نہیں
صیاد کے وہ گھر میں یہ گلچیں کی گود میں
کیا تفرقہ پڑا گل و بلبل بہم نہیں
وعدہ کیا ہے اس نے سلیمؔ آئے گا ضرور
کچھ اس سے ہم کو حاجت قول و قسم نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 135)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.