Sufinama

محشر شانِ خیال و وہم آب و گل کہاں

محمود عالم حسینی

محشر شانِ خیال و وہم آب و گل کہاں

محمود عالم حسینی

MORE BYمحمود عالم حسینی

    محشر شانِ خیال و وہم آب و گل کہاں

    یہ مگس رانی پہ غافل ہوگیا مائل کہاں

    اے کہ مرہون وسائل ہوگیا غافل کہاں

    یہ ہجوم جہل ہے ہمدم تو مستقبل کہاں

    تیری نظریں غیر کی جانب ارے یہ شرک ہے

    تو کہاں یہ گندگی میں اے مرے سائل کہاں

    آسمانوں کی بلندی آج بھی ہے منتظر

    ایکہ محجوب علائق یہ تری منزل کہاں

    جرعۂ الفت گراں تر ہوگیا ہے دہر میں

    محفلیں گورہ گئی ہیں سید محفل کہاں

    خام ہے نا آشنائے زورِ طوفاں طور ہی

    لے کے آیا ہے مجھے یہ اضطراب دل کہاں

    لوح ہستی آیت تخلیق عالم کا ثبوت

    مسئلہ یہ ہے کہ یہ آیت ہوئی نازل کہاں

    یہ مہ و خورشید کی مجلس تو ہے اے ہم نفس

    یہ صفاتِ عالیہ کا مظہر کامل کہاں

    ذاکر و مذکور کیا ہے عالم و معلوم کیا

    لذت مقصد جو طوفانوں میں ہے ساحل کہاں

    حضرت موسیٰ سے پوچھے کوئی ان احوال کو

    قول سنتا ہوں مگر دراصل ہے قائل کہاں

    کیا سراب زندگی ہے دوڑتا جاتا ہوں میں

    سعیٔ پیہم کا مگر سالکؔ میرے حاصل کہاں

    مأخذ :
    • کتاب : خمار (Pg. 20)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے