Sufinama

ستاروں کے اوپر زمیں ہے نہیں ہے

خواجہ شایان حسن

ستاروں کے اوپر زمیں ہے نہیں ہے

خواجہ شایان حسن

MORE BYخواجہ شایان حسن

    ستاروں کے اوپر زمیں ہے نہیں ہے

    کہ دو چار ماہ مبیں ہے نہیں ہے

    نکلتا نہیں شیخ کٹیا سے باہر

    کہو کیا یہی صرف دیں ہے نہیں ہے

    سبھی آنے والے چلے جا رہے ہیں

    کوئی بھی یہاں کا مکیں ہے نہیں ہے

    وہ کہتا ہے ہم سا نہیں ملنے والا

    تمہیں اس کے اوپر یقیں ہے نہیں ہے

    بہت خوب صورت پڑے ہیں جہاں میں

    بتاؤ وہی اک حسیں ہے نہیں ہے

    بھلا کیسے ہوگی ترقی ہماری

    کوئی شہر بھر میں امیں ہے نہیں ہے

    فقط ایک مالک ہے سارے جہاں کا

    سوا اس کے کوئی نہیں ہے نہیں ہے

    حکومت کے شایانؔ شاں تم کہاں ہو

    جھکی رب کے آگے جبیں ہے نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے