مری دھڑکنوں میں بسا ہے تو مرا تجھ پہ دار و مدار ہے
مری دھڑکنوں میں بسا ہے تو مرا تجھ پہ دار و مدار ہے
توہی میرا صبر و قرار ہے تو مرے چمن کی بہار ہے
جو تری نظر میں ہوں پر خطا جو تری رضا ہو تو دے سزا
مرے شوق کا ہے یہ سلسلہ ترا در ہے تیرا دیار ہے
تری بے رخی کا ملال ہے توہی فکر ہے تو خیال ہے
تیری ذات ہی پہ تو منحصر مری زندگی کا حصار ہے
مرے عشق کا تو جنون ہے تری دید میرا سکون ہے
مرے روبرو تو نہ ہو اگر نہ سکون ہے نہ قرار ہے
تری سمت سے جو ہو بے رخی تو ہے رائیگاں مری ہر خوشی
مرے واسطے تو ہر اک خوشی ترا عشق ہے ترا پیار ہے
مرا ایک پل بھی نہ ہو بسر میں بچھڑ کے تجھ سے جیوں اگر
مری موت کا نہ بنے سبب یہ جو ہجر مجھ پہ سوار ہے
جو پلا گئی ہے تری نظر اسی جام کا تو ہے یہ اثر
مرے ذہن و دل میں بھی آج تک وہی نشہ ہے وہ خمار ہے
جو حسنؔ کہے اسے چھوڑیئے مگر اس کے دل کو نہ توڑیئے
یہ وفا کا درس عظیم ہے یہی چاہتوں کا شعار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.