کیوں نہ ڈوبے رہیں یہ دیدۂ تر پانی میں
کیوں نہ ڈوبے رہیں یہ دیدۂ تر پانی میں
ہے بنا مثل حباب اپنا تو گھر پانی میں
اشک سے میرے فقط دامن صحرا نہیں تر
کوہ بھی سب ہیں کھڑے تا بہ کمر پانی میں
مردم دیدہ مرے اشک میں یوں رہتے ہیں
کب یہ گزراں کرے اور بشر پانی میں
آتش مے سے جو ساقی نے اسے بھڑکایا
زاہد خشک ہوا خوب ہی تر پانی میں
چشمۂ آب نہ ہو چشمۂ خورشید سے کم
شعلہ رو تو کبھو منہ دیکھے اگر پانی میں
جس طرف چاہو چلوں یہ وہ سرابستاں ہے
وہم کہتا ہے کہ اب پاؤں نہ دھر پانی میں
عالم آب میں جوں آئینہ ڈوبا ہی رہا
تو بھی دامن نہ کیا دردؔ نے تر پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.