عشقت نہ سرسریست کہ از سر بہ در شود
مہرت نہ عارضیست کہ جائے دگر شود
تیرا عشق سرسری نہیں ہے کہ دماغ سے نکل جائے
تیری محبت عارضی نہیں ہے کہ دوسری جگہ چلی جائے
عشق تو در وجودم و مہر تو در دلم
با شیر اندروں شد و باجاں بدر شود
تیرا عشق میرے تن میں ہے اور تیری محبت میرے دل میں ہے
دودھ کے ساتھ اندر گئی ہے اور جان کے ساتھ باہر نکلے گی
دردیست درد عشق کہ اندر علاج او
ہر چند سعی بیش نمائی بتر شود
دردِ عشق ایسا درد ہے کہ اس کے علاج میں
تو جس قدر زیادہ کوشش کرے گا بدتر ہو جائے گا
اول یکے منم کہ دریں شہہ ہر شبے
فریاد من ز عشق بہ افلاک بر شود
اس شہر میں سب سے پہلا میں ہی ایک ہوں کہ رات
میری فریاد آسمانوں کے گنبد پر جاتی ہے
ور زاں کہ من سرشک فشانم بہ زندہ رود
کشت عراق جملہ بہ یک بار تر شود
اگر ایسا ہو کہ میں زندہ ندی میں اپنے آنسو بہادوں
تو عراق کی سب کھیتی ایک دم سے تر ہو جائے
دی درمیان زلف بدیدم رخ نگار
بر ہیئتے کہ ابر محیط قمر شود
کل میں نے دوست کے چہرے کو زلفوں کے درمیان دیکھا
اس طرح جیسے چاند کو ابر گھیرے ہوتا ہے
اے دل بیاد لعلش اگر بادہ می خوری
مگذار ہاں کہ مدعیاں را خبر شود
اے دل اس کے لعل کی یاد میں اگر تو شراب نوشی کرے
تو ایسا ہر گز نہ کرنا کہ رقیبوں کو خبر ہو جائے
حافظؔ سر از لحد بہ در آراد بہ پائے بوسہ
گر خاک او بہ پائے شما پے سپر شود
پیر چومنے کے لئے حافظؔ لحد سے سر نکال لے گا
اگر اس کی خاک آپ کے پیروں سے پامال ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.