Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رونق بزم جہاں تیری تمنا ختم شد

اقبال اشرف سمنانی

رونق بزم جہاں تیری تمنا ختم شد

اقبال اشرف سمنانی

MORE BYاقبال اشرف سمنانی

    رونق بزم جہاں تیری تمنا ختم شد

    ایک جلوہ تھا نظر میں وہ بھی جلوہ ختم شد

    چاند کھڑکی پہ مری اب کرنے آئے ہیں فغاں

    میں بھلا اس سے کہوں کیا ہاں وہ رشتہ ختم شد

    کاش اسرافیل کا مجھ کو خدا دے دے مقام

    صور پھونکوں اور کہوں میں لے یہ دنیا ختم شد

    پیر کامل آپ سے پی لوں جو میں آب حیات

    پھر پلا کر اس کو پوچھوں جی تمنا ختم شد

    منقبت نعت و کلام و مرثیہ اور شاعری

    آپ کا تھا جو بھی حصہ کیا وہ حصہ ختم شد

    کتنی جلدی آ گئی تھی شام فرقت ہائے رے

    میں ابھی سو کے اٹھا تھا اور یہ قصہ ختم شد

    کیا پتہ وہ کل ملیں یا اب ملیں روز حساب

    یا علی مشکل کشا کر دو یہ وقفہ ختم شد

    عید و رمضاں حج محرم سال کا ہر ایک دن

    یعنی تیرے بن کٹیں گے تو وہ سپنا ختم شد

    ایک حسرت ایک چاہت آرزو اب بھی وہی

    تیرے سینے پہ ہو سر پھر درد سر کا ختم شد

    میں ہوں سالار وفا تم ہو امام با حیا

    تم نے کیا سوچا کہ ہوگا عہد فردا ختم شد

    اس ولی کے در سے مانگی تم وہی فریاد ہو

    مت سمجھنا تم کبھی ہوگا یہ رشتہ ختم شد

    لوٹ آنا جب بھی چاہو در کھلا ہے حشر تک

    مت کبھی یہ سوچنا ہے گھر کا رستہ ختم شد

    نام ہے اقبالؔ میرا اور اسی کا ہے اثر

    ہو بھلا کیوں میرے لہجے سے یہ شکوہ ختم شد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے