ہر کس کہ ندارد بہ جہاں مہر تو در دل
حقا کہ بود طاعت او ضائع و باطل
جو شخص دنیا میں دل میں تیری محبت نہیں رکھتا ہے
یقیناً اس کی عبادت ضائع اور باطل ہے
برداشتن از عشق تو دل فکر محال است
از جان خود آساں بود از عشق تو مشکل
تیرے عشق سے دل ہٹا لینا نا ممکن خیال ہے
اپنی جان سے ہاتھ اٹھا لینا آسان ہوتا تیرے عشق سے مشکل ہے
از عشق تو ناصح چہ مرا منع نماید
اے دوست مگر ہم تو کنی حل مسائل
ناصح مجھے تیرے عشق سے کیوں منع کرتا ہے
اے دوست تو ہی شاید مسائل حل کرے
گشتیم جہاں را کہ بہ بینیم و نہ دیدیم
ہمچو تو کسے زیبا در شکل و شمائل
ہم دنیا میں گھومیں کہ دیکھیں اور نہ دیکھا
تجھ جیسا کوئی حسین شکل اور عادتوں میں
اے زاہد خود بیں بہ در مے کدہ بہ گزر
آں دلبر من بیں کہ بود میر قبایل
اے متکبر زاہد شراب خانہ کے دروازہ سے گزر
میرے اس دلبر کو دیکھ جو قبیلوں کا سردار ہے
از وصل تو شستند رقیباں ز طمع دست
تا گشت مرا کامے دل از وصل تو حاصل
تیرے وصل کے لالچ سے رقیبوں نے ہاتھ دھو لیے
جب کہ میرے دل کا مقصد تیرے ہونٹ سے پورا ہو گیا
حافظؔ تو برو بندگیٔ پیر مغاں کن
در دامن او دست زن و از ہمہ بہ گسل
اے حافظؔ تو جا اور پیرِ مغاں کی غلامی کر
اس کے دامن کو تھام لے اور سب سے ٹوٹ جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.