ہم یہ کیف غمزۂ حسن بصر دیکھا کیے
ہم یہ کیف غمزۂ حسن بصر دیکھا کیے
آ کے جلوے دیدۂ فطرت نگر دیکھا کیے
اک فریب جلوہ تھا چشم بصیرت کے لیے
اے کلیم اللہ تم کیا طور پر دیکھا کیے
اس حقیقت آشنا کی ہیں تبسم ریزیاں
جن کو ہم افلاک پر شمس و قمر دیکھا کیے
راز دارِ نور عرفاں کی جبینِ شوق میں
مضطرب ہو ہو کے سجدے اپنا گھر دیکھا کیے
واقفانِ رازِ الفت سے جو پوچھا ماجرا
ہنس کے میرا حوصلہ میرا جگر دیکھا کیے
اک تماشائے نظر ہے یہ جہانِ رنگ و بو
اس لیے تحقیر سے اہل نظر دیکھا کیے
اف رے بیتابِ تماشا، کچھ تجھے بھی ہوش تھا
آکے جب جلوے ترا ذوقِ نظر دیکھا کیے
اپنی شرمِ عصیاں کاری سے ہوئے وہ کامگار
جو شبِ تاریک میں لطفِ سحر دیکھا کیے
سب حقیقت فاش تھی اس عالم نیرنگ کی
جب طلسمِ جلوہ اس کا با خبر دیکھا کیے
اس جہانِ معرفت میں جب کہ جا پہنچا فہیمؔ
دیدۂ حیرت نگر سے ہم سفر دیکھا کیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.