مگر اس گلکدہ میں ایک نئی ایجاد ہوتی ہے
مگر اس گلکدہ میں ایک نئی ایجاد ہوتی ہے
حواس و ہوش کی جس سے فضا برباد ہوتی ہے
ہزاروں مشکلیں گرد اس کے گھیرا ڈال دیتی ہیں
یہاں راتیں گنہگاری کا ڈیرا ڈال دیتی ہیں
جہنم بن کے یہ فردوس بالآخر ڈراتی ہے
یہ کشتی اس حسیں طوفاں میں گھر کر ڈوب جاتی ہے
کنارے اس حسیں دنیا کے اور آباد ہے دنیا
یہ دنیا غم کی دنیا سر بسر فریاد ہے دنیا
یہیں پر آکے رشتہ ٹوٹتا ہے زندگانی کا
اسے کہتے ہی پیری دورِ آخر ہے جوانی کا
یہاں آکر عدم آباد کی راہیں نکلتی ہیں
یہاں کی رہنے والی ہستیاں کاندھوں پہ چلتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.