اب وہ راتیں نہیں وہ دن نہیں وہ شام نہیں
جب سے تم آ کے گئے روح کو آرام نہیں
پا کے بھی تجھ کو سکونِ دل ناکام نہیں
تو وہ آرام ہے جس سے کوئی آرام نہیں
تیرے صدقے تیرے پیمانِ وفا کے قربان
میں وہاں ہوں کہ جہاں گردشِ ایام نہیں
تیری نظروں کا یہ عالم کہ مکمل شب وصل
میری دنیا کا یہ عالم کہ کہیں شام نہیں
اب تو سجدے کا ہے مقصود نشاطِ سجدہ
اب تیری سجدہ نوازی کا کوئی کام نہیں
یہی رہزن نے بتایا یہی رہبر نے کہا
راہ ایسی ہے کہ منزل کا کہیں نام نہیں
نامہ بر تجھ سے جو پوچھیں تو بہانا دو اشک
اور کہنا بجز اس کے کوئی پیغام نہیں!
اے مرے چارہ گردردِ تمنا ہشیار
کوئی حسرت بھی بقید سحر و شام نہیں
تیرے میکش وہاں پی لیتے ہیں جام مئے شوق
جہاں ساقی نہیں میخانہ نہیں جام نہیں
تیرے جلووں کے سوا غیر پہ کیوں جائے نگاہ
یہ مرا ذوق تماشا تو کوئی عام نہیں
یہ ترے عشق کا مارا ہوا بہزادؔ حزیں
کون کہتا ہے کہ مشہور ہے بدنام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.