آدمی پیدا ہوا ہے آدمیت کے لیے
آدمی پیدا ہوا ہے آدمیت کے لیے
اور وجود کن فکاں ہے اس کی زینت کے لیے
ہے تمام آدمیت اشرفِ کل کائنات
اور یہ دنیا بنی ہے اس کی خدمت کے لیے
ہے تقاضہ عقل کا فکر و تدبر میری جاں
دل دیا ہے اس نے تجھ کو اپنی الفت کے لیے
چار دن کی زندگی میں زندۂ جاوید بن
تو نہیں پیدا ہوا ہے عیش و عشرت کے لیے
موت جب آئے گی افسرؔ وائے صد افسوس ہے
وقت بھی تجھ کو نہ مل پائے گا حسرت کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.