حسیں ملتے ہیں درد عشق کا حامل نہیں ملتا
حسیں ملتے ہیں درد عشق کا حامل نہیں ملتا
مزاج وقت کیا بدلا کہ اہل دل نہیں ملتا
زبان خلق وقف شکوۂ نا التفاتی ہے
کہ بسمل تو ہزاروں ہیں کوئی قاتل نہیں ملتا
دھلی جاتی ہے اشک شمع سے اب خاک پروانہ
غلط ہے یہ کہ جل مرنے کا کچھ حاصل نہیں ملتا
ٹھہر لے دل تو طوفاں کی کہو حالت ابھی یہ ہے
کہ ساحل پر پہنچ کر بھی مجھے ساحل نہیں ملتا
تمہاری جستجو میں سب اسیر آرزو نکلے
مگر طرزیؔ کے ایسا تو ز خود غافل نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.