Sufinama
Wasif Ali Wasif's Photo'

واصف علی واصف

1929 - 1993 | لاہور, پاکستان

پاکستان کی مشہور روحانی شخصیت اور ممتاز مصنف

پاکستان کی مشہور روحانی شخصیت اور ممتاز مصنف

واصف علی واصف کے صوفی اقوال

557
Favorite

باعتبار

بیدار کردینے والا غم غافل کردینے والی خوشی سے بدرجہا بہتر ہے۔

بدی کی تلاش ہو تو اپنے اندر جھانکو، نیکی کی تمنا ہو تو دوسروں میں ڈھونڈو۔

لوگ دوست کو چھوڑ دیتے ہیں بحث کو نہیں چھوڑتے۔

وہ شخص اللہ کونہیں مانتا جو اللہ کا حکم نہیں مانتا۔

دنیا قدیم ہے لیکن اس کا نیا پن کبھی ختم نہیں ہوتا۔

بہترین کلام وہی ہے جس میں الفاظ کم اور معنیٰ زیادہ ہوں۔

اتنا پھیلو کہ سمٹنا مشکل نہ ہو، اتنا حاصل کرو کہ چھوڑتے وقت تکلیف نہ ہو۔

اچھے لوگوں کا ملنا ہی اچھے مستقبل کی ضمانت ہے۔

دل سے کدورت نکال دو۔۔۔سکون مل جائے گا۔

ہمارے بعد دنیا ویسی ہی قائم و دائم رہے گی، جیسی ہمارے آنے سے پہلے تھی۔

دوسروں کی خامی آپ کی خوبی نہیں بن سکتی۔

ہم لوگ فرعون کی زندگی چاہتے ہیں اور موسیٰ کی عاقبت۔

ہم صرف زبان سے اللہ اللہ کہتے رہتے ہیں، اللہ لفظ نہیں، اللہ آواز نہیں، اللہ پکار نہیں، اللہ تو ذات ہے مقدس و ماورا، اس ذات سے دل کا تعلق ہے زبان کا نہیں، دل اللہ سے متعلق ہوجائے تو ہمارا سارا وجود دین کے سانچے میں ڈھل جانا لازمی ہے۔

اس کی عطاؤں پر الحمدلللہ اور اپنی خطاؤں پر استغفراللہ کرتے ہی رہنا چاہیئے۔

انسان کا دل توڑنے والا شخص اللہ کی تلاش نہیں کرسکتا۔

خیال بدل سکتا ہے لیکن امر نہیں ٹل سکتا۔

دین و دنیا۔۔۔ جس شخص کے بیوی بچے اس پر راضی ہیں، اس کی دنیا کامیاب ہے اور جس کے ماں باپ اس پر خوش ہیں اس کا دین کامیاب۔

دور سے آنے والی آواز بھی اندھیرے میں روشنی کا کام کرتی ہے۔

بچہ بیمار ہو تو ماں کو دعا مانگنے کا سلیقہ خود بخود آ جاتا ہے۔

دعا کرنے سے بہتر ہے کہ کسی دعا کرنے والے کو پالیا جائے۔

ہم ایک عظیم قوم بن سکتے ہیں اگر ہم معاف کرنا اور معافی مانگنا شروع کر دیں۔

آپ کا اصل ساتھی اور آپ کا صحیح تشخص آپ کے اندر کا انسان ہے، اسی نے عبادت کرنا ہے اور اسی نے بغاوت، وہی دنیا والا بنتا ہے اور وہی آخرت والا، اسی اندر کے انسان نے آپ کو جزا و سزا کا مستحق بنانا ہے، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ کا باطن ہی آپ کا بہترین دوست ہے اور وہی بدترین دشمن، آپ خود ہی اپنے لئے دشواری سفر ہو اور خود ہی شادابی منزل، باطن محفوظ ہوگیا، تو ظاہر بھی محفوظ ہوگا۔

انسان لائحۂ عمل یا نظریے سے محبت نہیں کرسکتا، انسان صرف انسان سے محبت کر سکتا ہے۔

عروج اس وقت کو کہتے ہیں جس کے بعد زوال شروع ہوتا ہے۔

نا پسندیدہ انسان سے پیار کرو اس کا کردار بدل جائے گا۔

جو شخص اس لئے اپنی اصلاح کر رہا ہے کہ دنیا اس کی تعریف و عزت کرے تو اس کی اصلاح نہیں ہوگی، اپنی نیکیوں کا صلہ دنیاسے مانگنے والا انسان نیک نہیں ہو سکتا، ریا کار اس عابد کو کہتے ہیں جو دنیا کو اپنی عبادت سے مرعوب کرنا چاہے۔

چھن جانے کے بعد بہشت کی قدر ہوتی ہے۔

کسی کے احسان کو اپنا حق نہ سمجھ لینا۔

معاف کردینے والے کے سامنے گناہ کی کیا اہمیت؟ عطا کے سامنے خطا کا کیا ذکر؟

خوش نصیب انسان وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش رہے۔

سب سے پیارا انسان وہ ہوتا ہے جس کو پہلی ہی بار دیکھنے سے دل یہ کہے۔ ’’میں نے اسے پہلی بار سے پہلے بھی دیکھا ہوا ہے‘‘۔

سننے والے کا شوق ہی بولنے والے کی زبان تیز کرتا ہے۔

اپنی ہستی سے زیادہ اپنا نام نہ پھیلاؤ نہیں تو پریشان ہوجاؤگے۔

حضور کی بات پر کسی اور کی بات کو فوقیت دینا ایسے ہے جیسے شرک۔

آج کا انسان صرف مکان میں رہتا ہے اس کا گھر ختم ہوگیا۔

انکار اقرار کی ایک حالت ہے، اس کا ایک درجہ ہے، انکار کو اقرار تک پہنچانا، صاحبِ فراست کا کام ہے، اسی طرح کفر کو اسلام تک لانا، صاحبِ ایمان کی خواہش ہونا چاہیئے۔

کسی شے سے اس کی فطرت کے خلاف کام لینا ظلم ہے۔

سورج دور ہے لیکن دھوپ قریب ہے۔

طالبِ علم ملک کے وارث ہوتے ہیں۔

کسی انسان کے کم ظرف ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی زبان سے اپنی تعریف کرنے پر مجبور ہو، دوسروں سے اپنی تعریف سننا مستحسن نہیں اور اپنی زبان سے اپنی تعریف عذاب ہے۔

سائل بخیل کو سخی بنانے کے لئے آتا ہے۔

سب سے بڑا بد قسمت انسان وہ ہے جو غریب ہو کر سنگ دل رہے۔

گرو کی بات پر ایسے یقین کرو جیسے معصوم بچہ اپنے ماں باپ کی بات پر یقین کرتا ہے، اس بے یقینی کے دور میں یقین کا حاصل ہونا کرامت سے کم نہیں۔

حسن عشق کا ذوقِ نظر ہے اور عشق، قربِ حسن کی خواہش کا نام ہے۔

گرو کی بات ہی گُر ہے، گرو سے تعلق علم ہے، گرو کی خوشی فلاح ہے، گرو کی ناراضگی۔۔۔سے بچنا چاہیئے۔

تسلیم کے بعد تحقیق گمراہ کر دیتی ہے۔

ولیوں کی صحبت میں رہو۔۔۔۔سکون مل جائے گا۔

توبہ جب منظور ہوجاتی ہے تو یادِ گناہ بھی ختم ہوجاتی ہے۔

کسی کا سکون برباد نہ کرو۔۔۔سکون مل جائے گا۔

انسان جتنی محنت خامی چھپانے میں صرف کرتا ہے اتنی محنت میں خامی دور کی جاسکتی ہے۔

Recitation

بولیے