تبصرہ : ’’گل سخن‘‘ پر اک سرسری نظر
فون کی گھنٹی بجی، سلام و دعا کے بعد معلوم ہوا کہ محترم ڈاکٹر سید شاہ علی اختر صفدرؔ ہاشمی صاحب مخاطب ہیں، جو معروف شاعر و مصنف ڈاکٹر سید شاہ اظہارالحسن اظہرؔ ہاشمی کے صاحبزادۂ گرامی ہیں، گفتگو نہایت خوشگوار اور ادبی رنگ میں رنگی ہوئی رہی، اسی دوران انہوں نے خوشخبری سنائی کہ ان کا پہلا شعری مجموعہ گلِ سخن طبع ہو چکا ہے، یہ مجموعہ انہوں نے خود حضرت شاہ اکبر داناپوری کے عرس کے مبارک موقع پر عنایت کیا تھا مگر مصروفیت کے باعث اس وقت دیکھ نہ سکا، البتہ اب اس گلشنِ سخن میں کافی وقت گزارا، جہاں کی تازہ ہوا، لہلہاتی فصلیں، رواں دواں غزلیں، روشن خیالات، عمدہ مضامین اور اعلیٰ فکر و نظر کی شمعیں جگمگاتی نظر آئیں اور ہو بھی کیوں نہ، آخر اس چمن کے باغبان صفدرؔ ہاشمی ہیں، جو خود بھی شاعر ہیں اور جن کا خانوادہ بھی سخن فہمی کی دولت سے مالامال ہے۔
صفدرؔ ہاشمی کا ادبی پس منظر نہایت تابناک ہے، ان کے والد اظہرؔ ہاشمی نہ صرف ایک منفرد لب و لہجے کے شاعر بلکہ بلند پایہ مصنف بھی تھے، تصوف سے ان کو گہرے دلچسپی تھی، ان کے دادا نورؔ نوحی جو بہار کے نامور شعرا میں شمار ہوتے ہیں، براہِ راست اپنے عہد کے نامور شاعر نوح ناروی کے شاگرد تھے، یہ عظیم ادبی ورثہ صفدرؔ ہاشمی کو نہ صرف زبان و بیان پر قدرت عطا کرتا ہے بلکہ ان کے کلام میں تہذیبی رچاؤ اور فکری گہرائی کی جھلک بھی نمایاں ہے، ان کے اشعار پڑھ کر محسوس ہوتا ہے کہ وہ جذبات کی سچائی اور تخیل کی بلند پروازی کو نہایت مہارت سے ہم آہنگ کرتے ہیں، چند اشعار ملاحظہ ہوں۔
آنکھوں سے مجھ کو جام پلایا نہ جائے گا
پینے کے بعد ہوش میں لایا نہ جائے گا
صفدرؔ وہ ساتھ لے گئے ساری ہنسی خوشی
یادوں سے دل کو اب تو سجایا نہ جائے گا
یہ اشعار جذبات کی لطافت، اظہار کی سادگی اور تاثیر کی شدت کا حسین امتزاج ہیں، اسی طرح۔
جو حق پرست بھی باطل سے دوبدو ہوگا
یقینی بات ہے وہ شخص سرخرو ہوگا
یہ آرزو ہے مری دیکھوں روز و شب تجھ کو
نہ جانے پورا یہ کب خوابِ آرزو ہوگا
صفدرؔ ہاشمی کے اس مجموعے گلِ سخن میں تقریباً ۲۵۰ صفحات پر مشتمل تقریباً دو سو غزلیں شامل ہیں، جن میں کچھ تضمینی قطعات اور دیگر شعری اصناف بھی موجود ہیں، خوشی کی بات یہ ہے کہ لطفؔ و نورؔ و اظہرؔ کا باغ آج بھی تروتازہ اور سرسبز و شاداب ہے اور داناپور میں شعری فضا کا سلسلہ قائم و دائم رکھے ہوئے ہیں، اس مجموعے کو انہوں نے اپنے والد محترم سے منسوب کیا ہے، جو اس خاندانی روایت کی پختگی اور نسبت کی گہرائی کا ثبوت ہے۔
صفدرؔ ہاشمی صرف ایک بہترین شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک اعلیٰ اخلاقی اوصاف کے حامل انسان بھی ہیں، ان کی محبت، اپنائیت، بزرگوں کے تذکرے اور ان کے علمی و ادبی ورثے کی حفاظت ان کے لیے طرۂ امتیاز ہے، وہ محفل آرائی، مروّت اور اخلاص میں بے مثال ہیں، دعا ہے کہ یہ سلسلہ اسی طرح آباد و شاد رہے اور گلِ سخن کی خوشبو ہمیشہ قاری کے دل و دماغ کو معطر کرتی رہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.