Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مراسم درگاہ اجمیر شریف جو عرس کے موقع پر انجام دیے جاتے ہیں

معنی اجمیری

مراسم درگاہ اجمیر شریف جو عرس کے موقع پر انجام دیے جاتے ہیں

معنی اجمیری

MORE BYمعنی اجمیری

    جھجری : مزار شریف کے نقروی احاطہ کا دروازہ جس پر چاندی کے کنواڑ لگے ہوئے ہیں اور جو مزار شریف کے پائیں میں واقع ہے، اس کو جھجری کہتے ہیں، ۲۵؍ جمادی الثانیہ کی صبح کو بعد نمازِ فجر اس کو بند کر دیا جاتا ہے، البتہ رجب کی چاند رات سے رجب کی چھٹی شب تک روزانہ پہلے غسل کے بعد سے دوسرے غسل تک کھلی رہتی ہے، دوسرے غسل کے بعد پھر بند کر دی جاتی ہے اور صبح کی خدمت کے بعد پھر کھول دی جاتی ہے اور نمازِ فجر کے بعد پھر بند کر دی جاتی ہے۔

    پہلا غسل : عرس شریف کے دنوں میں رجب کی چاند رات سے رجب کی چھٹی شب تک مزار پُر انوار کو روزانہ دو مرتبہ غسل دیا جاتا ہے، عرس شریف کے چھ دنوں میں سہ پہر کو صندل مالی نہیں ہوتی، اس لیے عشا کی نماز کے بعد پہلے خدمت اور صندل مالی ہوتی ہے۔

    اس وقت خانوادۂ خدام صاحبان میں سے دو اصحاب مزار شریف کے اندرونی احاطہ میں کھڑے ہوتے ہیں، جن میں سے ایک صاحب غسل دیتے ہیں اور دوسرے صاحب پانی ڈالتے ہیں اور کچھ خدام صاحبان دونوں کٹہروں کے درمیانی حصہ میں کھڑے رہتے ہیں۔

    غسل شریف سرہانے سے شروع کیا جاتا ہے، پانی میں عرقِ گلاب، عرق کیوڑہ ملایا جاتا ہے، مستعملہ پانی پائین مزار شریف کے گڑھے میں جمع ہوتا ہے، (جس کو گلہ یا غلہ کہتے ہیں) اس جمع شدہ پانی کو حضراتِ خدام بوتلوں میں نکال لیتے ہیں اور بطورِ تبرک متقدین و زائرین بھی گنبد شریف میں حاضر رہ سکتے ہیں۔

    دوسرا غسل : رات کو ڈیڑھ دو بجے مزار شریف کو دو بارہ غسل دیا جاتا ہے، اس غسل میں خانوادۂ حضرات خدام علی مقام میں سے ساتوں مشار الیہ یا ان میں سے کسی کی طرف سے کوئی نمائندہ اور ایک یومیہ باریدار (کلید بردار) کل آٹھ اصحاب ہوتے ہیں، دیوان جی، متولی صاحب اور ایک انسپکٹر پولیس اور ان تینوں اصحاب کے ساتھ ایک ایک شخص اور ہوتا ہے، اس طرح جملہ چودہ اصحاب اس غسل شریف میں شریک ہوتے ہیں، متولی صاحب انسپکٹر اور اس کے ہمراہی اور دیوان جی کے ہمراہی صرف کھڑے رہتے ہیں، دیوان جی اور خدام صاحبان غسل دیتے ہیں اور غسل اسی طرح دیا جاتا ہے، جس طرح پہلا غسل ہوا کرتا ہے۔

    مذکورہ بالا چودہ اصحاب کے سوا اور کوئی شخص اس غسل میں شریک نہیں ہو سکتا، البتہ بطورِ خاص ان صاحب کو گنبد شریف میں اس وقت داخل کیا جا سکتا ہے، جن کے داخلہ کی نسبت آٹھواں خدام صاحبان اور دیوان جی و متولی صاحب متفق ہو جائیں۔

    عرس کی تاریخیں : رجب کی چاند رات سے چھٹی رجب کی دو پہر تک ہمارے خواجہ کے عرس شریف کی خاص تاریخیں ہیں اگر چہ ۲۰؍ جمادی الثانیہ سے زائرین کے درودِ اجمیر کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور ۲۰؍ رجب تک بہت سے لوگ اجمیر میں مقیم رہتے ہیں۔

    قوالی کی مجلسیں : رجب کی چاند رات سے رجب کی چھٹی شب تک روزانہ رات کو قوالی کی مجلسیں ہوتی ہیں جن میں دیوان جی اور متولی شریک ہوتے ہیں یہ مجلسیں درگاہ شریف کے دوسرے احاطہ میں جو محفل خانہ ہے اس میں ہوتی ہیں، روزانہ گیارہ ساڑہے گیارہ بجے سے ڈیڑھ دو بجے تک ہوتی ہیں اور اوقاتِ نماز چھوڑ کر صبح سے شام تک اور تمام رات ہندوستان کے قوالوں کی پارٹیاں گنبد شریف کے جنوبی اور شرقی صحنوں میں روزانہ گاتی ہیں اور رجب کے پھلے سے قل کے بعد کئی دن تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

    قل کا دن : عرس کی آخری مجلس اور رجب کو دن کے ساڑھے گیارہ بارہ بجے شروع ہوتی ہے اور ایک یا ڈیڑھ بجے فاتحہ کے بعد ختم ہوتی ہے، اس لیے رجب کی چھٹی کو قل کا دن کہتے ہیں، ختم کے بعد درگاہ شریف کے نقارخانے پرشاد یانے بجتے ہیں اور درگاہ شریف کے جنوبی پہاڑ سے توپیں سر کی جاتی ہیں، گویا عرس ختم ہونے کا اعلان کیا جاتا ہے، اس موقع پر درگاہ شریف کی اصطلاح میں ’’قل ہوگیا‘‘ کہتے ہیں۔

    نوٹ : رجب کی چاند رات کو چاند ہونے کا اعلان بھی اسی طرح شادیانوں اور توپوں کے دریعہ کیا جاتا ہے۔

    استُتی : ہندی میں استتی حمد، نعت، منقبت، مدح کے اشعار کو کہتے ہیں، اس لیے ذیل کے اشعار منقبت استتی کے نام سے مشہور ہیں، ہمارے خواجہ کے پیر و مرشد اور ہمارے خواجہ کے عرسوں پر نیز حضرات خدام علی مقام کے جد امجد حضرت خواجہ فخرالدین گردیزی کے عرس پر جب قوالی کی مجلس ختم ہوتی ہے تو فاتحہ سے پہلے یہ اشعار قوال ضرور گاتے ہیں، ان اشعار کے بعد فاتحہ خوانی ہوتی ہے، اشعار یہ ہیں۔

    راگنی سارنگ، تال جھپ تال (جس کے دس ماترے ہیں)

    دین و دنیا ؤ ودُ تیرے توبل جائیں

    تیرے تو بل جائیں

    ایسور چوپیر معین الدین خواجہ

    اجپاتی، گجباتی، نرپاتی، بوا پاتی

    چاروں ہی چوک کو ایک ہی راجہ

    چار دواری گنبد پہ بل بل جاؤں

    خوب ہی رچے ایوان کے چھاجا

    بنت مبھلول چشتی، خواجہ حسن دان

    دونوں جہان میں راکھ لو لاجا

    بڑا غسل : نویں رجب کی صبح کو نو ساڑھے نو بجے پھر مزار شریف کا غسل ہوتا ہے اور اسی طرح ہوتا ہے جس طرح عرس کے دونوں میں ہوتا ہے، آج کے دن گنبد شریف کا فرش بھی دھویا جاتا ہے، اس وقت گنبد شریف اور گنبد شریف کے جنوبی اور غربی جالی دار احاطہ کے صحن میں خانوادۂ حضراتِ غدام کے قریب قریب تمام افراد موجود رہتے ہیں اور ان کے علاوہ کوئی صاحب گنبد شیرف اور اس احاطہ میں داخل نہیں ہو سکتے، گنبد شریف اور اس کے ملحقہ احاطہ کے باہر پوری درگاہ شریف کا فرش بھی دھویا جاتا ہے اور تمام زائرین خود اعتقاد فرش دھوتے ہیں اور سقے مشکوں میں پانی لیے ہوئے پھرتے رہتے ہیں، اسی لیے اس کو ’’بڑا غسل‘‘ کہتے ہیں، تقریباً ایک گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ بعد گنبد شریف کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔

    دو یاد داشتیں : درگاہ شریف میں جنتی دروازہ اور چلہ حضرت بابا گنج شکر کے کھلنے کی خاص تاریخیں مقرر ہیں، جن کے لیے اکثر حضرات دریافت کرتے ہیں، اس واسطے اس کی تفصیل بھی بیان کردی گئی۔

    جنتی دروازہ یہ دروازہ گنبد شریف سے جانبِ غرب واقع ہے، اس پر چاندی کے کنواڑ چڑھے ہوئے ہیں، سال میں چار مرتبہ کھلتا ہے۔

    (۱) ہمارے خواجہ کے عرس شریف پر چھ دن تک دن بھر کھلا رہتا ہے اور روزانہ رات کو دوسرے غسل کے بعد کچھ دیر کے لیے بند کیا جاتا ہے اور صبح کی خدمت کے بعد کھول دیا جاتا ہے۔

    (۲) عیدالفطر کے دن صبح کے خدمت کے بعد کھولتے ہیں اور سہ پہر کی صندل مالی کے بعد بند کر دیتے ہیں۔

    (۳) مخدوم عالم عالمیان حضرت خواجہ عثمان ہارونی یعنی ہمارے خواجہ کے مرشد برحقِ کی تاریخ عرس پر بتاریخ ۶؍ شوال صبح کی خدمت کے بعد کھولا جاتا ہے اور اسی تاریخ کو سہ پہر کی صندل مالی کے وقت بند کر دیا جاتا ہے۔

    (۴) عیدالاضحیٰ پر بتاریخ ۱۰؍ ذوالحجہ صبح کی خدمت کے بعد کھولا جاتا ہے اور سہ پہر کی صندل مالی کے وقت بند کر دیا جاتا ہے۔

    (نوٹ) اس دروازے کی کنجی بھی یومیہ باریدار(کلید بردار) کے پاس رہا کرتی ہے۔

    ۲۹؍ جمادی الثانیہ کو صبح کی خدمت کے بعد کھلتا ہے، اگر اس روز رجب کا چاند نہیں ہوتا ہے تو شب کو گنبد شریف کے دروازوں کے ساتھ بند کر دیا جاتا ہے اور ۳۰؍ تاریخ کی صبح کو کھلتا ہے۔

    چلہ بابا گنج شکر : ہمارے خواجہ کے خلیفہ و سجادہ نشیں قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی اور ان کے خلیفہ و سجادہ نشیں حصرت شیخ الاسلام والمسلمین خواجہ فریدالدین مسعود گنج شکر ہیں، حضرت گنج شکر ہمارے خواجہ کے مزار شریف پر حاضر ہوئے ہیں، جب ہی سے آپ کا یہ چلہ موجود ہے، اس وقت یہ حجرہ تہہ خانہ کے طور پر مسجد محمودی کی غربی دیوار کے عقب میں مسجد کی محراب اور اس کے منبر سے جانب شمال واقع ہے جس کا زمین دوز دروازہ ہمیشہ مقفل رہتا ہے اور ہر سال شیخ الشیوخ حضرت بابا گنج شکر کی وفات کے دن یعنی محرم کی پانچویں تاریخ کو سہ پہر کی صندل مالی کے بعد کھولا جاتا ہے اور جب شاہی گھڑیال کے چھ بجتے ہیں تو اس کا دروازہ بھی بند کر دیا جاتا ہے اس حجرے کی کنجی خانوادۂ حضرت خدام کے دو خاندانوں کے پاس رہتی ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے