تبصرہ : ’’انواراکبری‘‘ ایک قیمتی اور تاریخی سرمایہ
آج سے تقریباً ہفتہ بھر قبل، بہار کے مشہور صوفی شاعر حضرت شاہ اکبر داناپوری کی سیرت و شخصیت پر علمی، ادبی اور تحقیقی مجلہ ’’انوار اکبری‘‘ کی پہلی جلد موصول ہوئی۔ مجلہ ہاتھ میں آتے ہی شوقِ مطالعہ نے بالاستیعاب ورق گردانی پر مجبور کیا۔ فہرست نے مزید ذوق بڑھایا، عہدِ حاضر کے عظیم دانشوران، قلم کار، ’پدم شری‘ ایوارڈ یافتہ فنکارِ قلم و دوات، علما و مشائخ، سجادگانِ ذیشان اور شعرا و مضامین نگار کی نگارشات سے پر ’’انوار اکبری‘‘ نے دل کو فرحت و انبساط کی وادی میں پہنچا دیا۔ خاص کر ڈاکٹر کلیم احمد عاجزؔ (پٹنہ) کی تحریر نے ایک سماں باندھ دیا۔ سرگزشت واقعات اور عشق و وارفتگی کے لمحات کو یادداشت کی، کتب خانہ سے چُن چُن کر صفحۂ قرطاس پر انڈیلنا واقعی کلیم عاجزؔ کا ہی طرۂ امتیاز ہے۔
تحقیقی مزاج اور سلوک و تصوف پر گہری نظر اور سیرحاصل مطالعہ رکھنے والی دو عظیم شخصیات، مولانا سید شاہ ہلال احمد قادری (پھلواری شریف) اور ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی (پٹنہ) کا مقالہ مجلہ کی ندرت کا امین ہے۔
عطاؔ کاکوی، ڈاکٹر سید شاہ طیب ابدالی (اسلام پور)، مولانا سید شاہ علی ارشد شرفی (بہار شریف)، سید شاہ خالد امام ابوالعُلائی (داناپور)، مولانا سید شاہ اشتیاق عالم شہبازی (بھاگل پور)، ڈاکٹر سید شاہ شمیم احمد گوؔہر (الہ آباد)، ڈاکٹر نظام الدین احمد (گیا)، پروفیسر سید شاہ طلحہ رضوی برقؔ (داناپور)، ڈاکٹر سید شاہ مظفرالدین بلخی (فتوحہ)، ڈاکٹر سید سمیع احمد (پٹنہ)، ڈاکٹر سید شاہ ابوطاہر ابوالعُلائی (داناپور)، ڈاکٹر امجد رضا امجدؔ (پٹنہ)، پروفیسر سید شاہ معراج الحق برقؔ (مظفرپور)، ڈاکٹر سید شاہ معراج الاسلام علیگ (شہسرام)، سید شاہ سیف الدین فردوسی (بہار شریف)، مولانا سید شاہ مصباح الحق عمادی (پٹنہ)، مولانا سید شاہ صباح الدین منعمی (گیا)، مولانا سید محمد اشرف اشرفی (کچھوچھہ)، مولانا سید شاہ سیف الدین اصدق (جمشیدپور)، ڈاکٹر سید اظہار الحسن اظہر ہاشمی (داناپور)، ڈاکٹر افتخار احمد خاں (آگرہ)، ڈاکٹر احمد عبدالحئی (پٹنہ)، سید حسنین پاشا (پٹنہ)، بشیر الحق دِسنوی (دِسنہ)، فاروق ارگلی (دہلی)، سلطان آزادؔ (پٹنہ)، محمد کلیم اللہ مظفرپوری (مظفرپور)، شیخ راشد علی مینائی (لکھنو)، شاہ صباحت حسن (لکھنو)، تاجدار عادل (کراچی)، صوفی نواز احمد سعیدی (غازی پور)، نایاب علی علوی (کراچی)، طیش احمد صدیقی (کان پور)، مولانا سید احمد رضا (پٹنہ) جیسے معروف شخصیات کے مضامین مجلہ (انوار اکبری) کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں اور حضرت شاہ اکبر داناپوری کے تعلق سے تمام تر باریکیوں اور ان کی زندگی کی شب و روز کی گہرائیوں کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔
ہندوستان کی اکثر و بیشتر خانقاہوں کے سجادگانِ ذیشان نے حضرت شاہ اکبرؔ داناپوری کے تعلق سے مختلف موضوعات و عنوانات پر یادوں، روایتوں اور حقیقتوں پر مشتمل تحریر سے مجلہ کو مزید دیدہ زیب بنا دیا۔ ۵۱۲؍ صفحات پر مشتمل، ۸۴؍ عظیم ہستیوں کے مقالات و منظومات، ’انوار اکبری‘ کے تعلق سے ایک انسائیکلوپیڈیا کے طور مبتدی کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے۔ یہ مجلہ حضرت اکبر کے پرپوتے اور ان کی خانقاہ سجادیہ ابوالعُلائیہ، داناپور کے سجادہ نشین حضرت حاجی سید شاہ سیف اللہ ابوالعلائی مدظلہ کی نیک خواہشات کا ثمرہ ہے کہ اتنی ضخیم کتاب بہت آسانی کے ساتھ جلد منظرِ عام پر آ گئی۔ اس کے علاوہ حضرت شاہ صاحب کی کوششوں سے حضرت شاہ اکبر داناپوری کی مختلف عنوانات پر مختلف کتب بھی بہت جلد منظرِ عام پر آ رہی ہیں۔
اخیر میں، مجلہ انوار اکبری کے مرتب مولانا سیّد شاہ محمد ریان ابوالعلائی کی لیاقت و صیانتِ قلمی پر خراجِ تحسین پیش نہ کرنا حقیقت سے منہ موڑنا ہوگا۔ چوں کہ بہار کے صوفیہ پر کچھ چنندہ شخصیات نے قلم اٹھایا ہے، ان میں ایک ریان ابوالعلائی بھی ہیں، انہوں نے صرف مشہور و معروف ہستیوں پر ہی نہیں لکھا بلکہ ان جلیل القدر بزرگانِ حق پر بھی خوب لکھا، جو صرف سینہ اور کتب خانہ تک محدود تھے۔ اپنے مخصوص کالم ’ذکر خیر‘ کے ذریعہ بڑی جانفشانی اور تحقیق کے ساتھ عوام و خواص تک پہنچایا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہ ضخیم مجلہ کی پہلی جلد ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ مرتب موصوف کی قلم دوستی دیکھ کر یہ کہنا کوئی بڑبول نہیں کہ جلد ہی انوار اکبری کی دوسری جلد، اس سے بھی زیادہ صفحات پر مشتمل، ہم سب کے ہاتھوں میں ہوگی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.