ہوا پھر شیعہ و سنی میں جھگڑا
دلچسپ معلومات
1890 عیسوی میں لکھنؤ میں ہوئے شیعہ سنی فساد کے ضمن میں نہایت موثر اور عبرت آموز نظم لکھی۔
ہوا پھر شیعہ و سنی میں جھگڑا
زمیں سے چرخ تک پہنچا قضیہ
یہ دونوں کلمہ گو ہیں واہ واہ
خدا دکھلائے ان کو دیں کی راہ
ہوا دنگا یہ شہر لکھنؤ میں
نہ آئے فرق کیوں کر آبرو میں
مسلماں دونوں پھر باہم نفاق آہ
کدھر ڈھونڈھیں تجھے اے اتفاق آہ
ہماری خوبیٔ تقدیر دیکھو
چلی آپس میں ہی شمشیر دیکھو
جو مل جل کر یہ دونوں بھائی رہتے
نہ ہم اس طرح کی ایذائیں دیتے
ہمارا ان کا قبلہ ایک دیں ایک
مکاں دونوں کا واحد ہے مکیں ایک
خدا ہے ایک دونوں کا رسولؐ ایک
تو ہے بے شبہ پھر اصل الاصول ایک
ہماری اور ان کی ہے کتاب ایک
سوال قبر واحد ہے جواب ایک
پھر اس پر کس قیامت کا ہے کینہ
بنے ہیں دونوں سنگ و آبگینہ
ہمیں لڑ بھڑ کے جب ہو جائیں گے چور
تو دشمن ہوگا ہم پر کیوں نہ منصور
خدایا دونوں کے دل صاف کر دے
عداوت کی جگہ الفت کو بھر دے
ہماری ان کی حالت ایک ہو جائے
ہماری ان کی نیت ایک ہو جائے
کہیں آمین دل سے دونوں بھائی
بحمد اللہ کہ ہوتی ہے صفائی
- کتاب : شاہ اکبرؔ داناپوری حیات اور شاعری (Pg. 138 - E137)
- Author : طلحہ رضوی برقؔ
- مطبع : لیبل لیتھو پریس، پٹنہ (1985)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.