دشمن جان ہوگا وہ دلدار کیا معلوم تھا
دشمن جان ہوگا وہ دلدار کیا معلوم تھا
ہوگا صورت سے مری بے زار کیا معلوم تھا
مدتوں خون جگر کھایا تلاش یار میں
پردۂ دل میں تھا وہ عیار کیا معلوم تھا
ہم تو سمجھے تھے کریں گے مجھ پہ الفت کی نظر
پھیر دیں گے اُن کا دل اغیار کیا معلوم تھا
بے تکلف تم ملو غیروں سے اور میرے لیے
بند ہو ویں روزن دیوار کیا معلوم تھا
تیری الفت میں رہی گردش بھی مثل گرد باد
داغ اٹھائے دل پہ لالہ دار کیا معلوم تھا
یک بیک ہو جائیں گے خواہان جان نا تواں
چشم و ابرو گیسو و رخسار کیا معلوم تھا
ہم وہی ہیں جو تری نظروں میں تھے ہر دم عزیز
اب تو ہیں ہر طور سے ناچار کیا معلوم تھا
تھی تمنائے وصال اے مہ جبیں مجھ کو ولے
ایک بوسے میں بھی ہے انکار کیا معلوم تھا
اپنے بیمارؔ محبت پر تھے لازم التفات
بھولو گے وہ اگلے قول اقرار کیا معلوم تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.